اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پاکستان میں بڑے پیمانے پرغربت ہے۔ اداریاتی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ہماری آبادی کا چالیس فیصدی حصہ غربت کی لائن سے نیچے زندگی گزار رہا ہے۔ جان لیوا کورونا کرائسس نے غریب ممالک کیلئے موثر انداز میں جدوجہد کو انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔ یہاں تک کہ انتہائی ترقی یافتہ اور دولت مند قومیں بھی اس سے درپیش صورتحال میں بے بس نظر آتی ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اگر کسی مصیبت سے جنگ کا فیصلہ کر لیا جائے تو پھر قدرت کی طرف سے کوئی راہ بھی ضرور نکلتی ہے۔
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے کچھ اہم اقدامات ہمیں اس جان لیوا صورتحال سے لڑنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
ڈیلی ویجر مزدور طبقے کیلئے حکمت عملی
پاکستان میں روزانہ اجرت والے مزدوروں کا تخمینہ تناسب 25 فیصد کے قریب ہے جس کا مطلب ہے کہ لاک ڈاؤن کی صورت میں آبادی کی ایک بڑی تعداد متاثر ہو گی۔ لیکن خیال رہے کہ روزانہ مزدوری کرنے والے مزدوروں کی کیٹیگریاں مختلف ہیں۔ ان میں سے کچھ پھل اور سبزیاں بیچنے والے بھی ہیں۔ دوسری قسم صنعتی کام یا کاروباری اداروں کیلئے کام کرنے والے ہیں۔ اب اس میں کیا حکمت عملی ہوسکتی ہے کہ ان کارکنوں کا رزق بحال رہے ۔ یاد رہے کہ ہمیں مہلک کورونا سے لڑنے کیلئے تازہ پھل اور سبزیوں کی خریداری اور دستیابی کو بھی یقینی بنانا ہے۔
ہم سبزیاں اور پھل فروخت کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں لیکن معاشرتی دوری اور ناکارہ اشیائے فروخت کی روک تھام کے سخت معیارات عائد کرنے ہوں گے۔ حکومت پھل اور سبزیوں کی فروخت کیلئے ہفتے میں کچھ دن اور مقررہ اوقات رکھ سکتی ہے لیکن لوگوں کے درمیان فاصلوں، ماسک کے استعمال اور سینی ٹائیزر جیسے حفاظتی اقدامات کو سختی سے ممکن بنانا ہو گا۔
عام کمیونیٹی کو چاہئے کہ وہ متعلقہ علاقوں میں حفاظتی اقدامات کے رہنما خطوط اور منصوبوں پر پوری طرح عمل کریں۔ سبزیوں اور پھلوں کی فروخت کی صورت میں پھیلاؤ کا خطرہ بھی کم ہوگا کیونکہ اس میں فروخت ہونے والی جگہ پر کھانا پکانے اور پروسیسنگ شامل نہیں ہے۔ لہذا ملک بھر میں روزانہ اجرت والے کچھ مزدوروں کو اسی طرح بازار لگانے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔
بے روزگار غریب عوام
اب چیلینج ان بے روزگار لوگوں کے ساتھ ہے جنہیں پاکستان میں کورونا ہونے کے بعد ملازمتوں سے وقتی طور پر برطرف کردیا گیا ہے۔ ان میں سے بیشتر کا تعلق کارخانوں اور صنعتوں سے ہے۔ یقینی طور پر اس سے ملکی پیداوار پر ایک بہت بڑا اثر پڑے گا جو ملک کو پیداواری قلت اور معاشی پریشانی کی طرف لے جائے گا۔ صنعتوں میں ایک وقت میں کم کارکنوں کے ساتھ محفوظ ماحول میں کام کو ممکن بنا کر یا شفٹ کی تبدیلی کی پالیسی اپنا کر بے روزگار افراد کی تعداد کم کی جا سکتی ہے۔
آگاہی اور شعوری مہم
پاکستان میں زیادہ نقصان دیہی علاقوں کے سیدھے سادہ لوگوں کا ہوتا ہے جس کی وجہ ناقص تعلیمی پس منظر اور شعور و آگہی کی کمی ہونا ہے۔ یہ کم تعلیم یافتہ لوگ کورونا کی تباہ کاری سے قطعی آگاہ نہیں ہیں۔ دیہاتی علاقوں میں بڑے پیمانے پر آگاہی مہم کی ضرورت ہے جس میں میڈیا اور تعلیم یافتہ حضرات یہ کردار ادا کرسکتے ہیں۔ جیسے کہ حکومت نے ٹائیگر فورس بنانے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد یہ آگہی پھیلانا ہے کہ کورونا سے لڑنے کیلئے کیا کیا ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔
معاشرتی رابطہ اور تعاون
سماجی ہم آہنگی سے ایک اہم چیز ہے۔ ہمیں یاد رہے کہ اگر معاشرے کا بایاں بازو بہت ساری احتیاطی تدابیر کے باوجود بھی امیر طبقے کی لاپرواہیوں سے متاثر رہتا ہے۔ اس سے کورونا کیخلاف جنگ میں ناکام ہونے کے امکانات بھی موجود رہیں گے۔ جب تک ہر شخص ٹھیک نہیں ہوگا کچھ بھی ٹھیک نہیں ہوگا۔ کورونا کے خلاف جنگ میں معاشرتی ہم آہنگی اور دوسروں کو جدوجہد ترقی کیلئے ون پیج جدوجہد ضروری ہے۔
انسانیت کی بھلائی اور اسلام
انسانیت اسلام کی پہچان اور اولین سبق ہے۔ ہم مسلمانوں کی انسانیت اور باہمی نگہداشت پر مبنی قابل فخر تعلیمات ہیں۔ آپ صاحبِ حیثیت ہیں تو ضرورت مندوں کی دیکھ بھال کریں ۔ اللہ تعالٰی آپ کو ان طریقوں سے عطا کرے گا جس کا آپ نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔ اپنے علاقے میں نادار لوگوں تک پہنچیں اور انہیں کھانے پینے اور بنیادی ضروریات کی چیزیں فراہم کریں۔ یقینی بنائیں کہ آپ کے آس پاس کوئی بھی خالی پیٹ نہیں سو رہا ہے۔
اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کا سدباب
اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی انسانیت اور انسانوں کے قاتل ہیں۔ ہمارے مذہب نے سختی سے ان جیسے معاشی جرائم سے منع کیا ہے۔ اگر ہم اسلامی تاریخ پر نگاہ ڈالیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف ہماری کامیاب مسلم خلافتوں کے احکامات سخت گیر ہوا کرتے تھے۔ یاد رکھیں کہ اگر آپ ذخیرہ اندوزی کے ذریعہ دوسرے کو موت کے دہانے پر پہنچا رہے ہیں تو آپ کو نہ اس دنیا میں اور نہ ہی موت کے بعد اُس دنیا میں کچھ حاصل ہونے والا ہے
براہ کرم اپنے گھر پر ہی محفوظ رہیں، جسمانی قوت مدافعت بڑھانے کیلئے لیموں، سنگترہ، ادرک، لہسن اور تازہ پھلوں کا استعمال کیجئے۔ دن میں تین بار نمک ملے ہوئے گرم پانی سے لازمی غرارے کریں۔ کپڑے یا سپنج والے ماسک استعمال نہ کریں۔ اگر مذکورہ بالا ماسک رینج میں سے کوئی دستیاب ہو تو خود بھی استعمال کریں اور اگر استعاعت رکھیں تو غریبوں کو بھی فراہم کریں۔ خدارا! کرونا جیسی مہلک بیماری کو سنجیدگی سے لیں۔ یہ آپ کی اور آپ کے آس پاس کے لوگوں کی زندگی کا معاملہ ہے۔